ہوگئی جسم کی پوشاک بدلنے والی
پر نہیں روØ+ Ú©ÛŒ خوراک بدلنے والی
اپنے سر کا کوئی سایہ بھی بدلتا ہے بھلا
میری دھرتی نہیں افلاک بدلنے والی
کس Ù†Û’ لوٹا ہے تمھیں دے Ú©Û’ Ù…Ø+بت کا یقیں
وہ جو ہر پل میں ہے ادراک بدلنے والی
کبھی درویش، کبھی شاہ، کبھی سوداگر
اس کے قبضے میں ہیں املاک بدلنے والی
گھومتے گھومتے اس پر ہی مکمل ہوں گا
اپنی فطرت ہی نہیں چاک بدلنے والی
جس کا ہیرے سے ہر اک انگ بنا ہو شہزاد
گل کی پتی سے ہے کیا خاک بدلنے والی